انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ماحول دوست توانائی کی طرف منصفانہ منتقلی کے اقدام کا آغاز

مشرقی چین میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے والا ایک منصوبہ۔
© Ruichen Hu
مشرقی چین میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے والا ایک منصوبہ۔

ماحول دوست توانائی کی طرف منصفانہ منتقلی کے اقدام کا آغاز

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے لیے درکار معدنیات کے حصول اور استعمال میں شفافیت، استحکام اور انسانی حقوق کا احترام یقینی بنانے کا اقدام شروع کیا ہے۔

اس مقصد کے لیے ایک پینل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں حکومتوں، اداروں اور اقوام متحدہ کے نمائندے شامل ہیں۔ انہیں ایسے عام اور رضاکارانہ اصول تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جن کے ذریعے ماحولیاتی اور سماجی ضابطوں کو تحفظ دے کر ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کو منصفانہ بنایا جا سکے گا۔

Tweet URL

 انتونیو گوتیرش گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں اقوام متحدہ کی سالانہ موسمیاتی کانفرنس 'کاپ 28' میں یہ پینل قائم کرنے کا منصوبہ سامنے لائے تھے۔ توقع ہے کہ پینل اپنی ابتدائی سفارشات ستمبر میں جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل پیش کر دے گا۔

'منصفانہ' انقلاب کی ضرورت

سیکرٹری جنرل نے پینل کے قیام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں قابل تجدید توانائی عام کرنے کے لیے بڑی مقدار میں مخصوص معدنیات کی ضرورت ہے۔ ان معدنیات کی طلب ترقی پذیر ممالک کے لیے نئے روزگار پیدا کرنے، معیشتوں کو متنوع بنانے اور آمدنی میں اضافے کا ایک بڑا موقع ہے۔ تاہم اس مقصد کے لیے موثر انتظام بھی درکار ہو گا۔ 

ان کا کہنا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کو روکنے کے لیے مقررہ مدت میں نیٹ زیرو ہدف کا حصول بہت ضروری ہے۔ لیکن اس مقصد کے لیے دنیا کے غریب لوگوں کو کچلا نہیں جا سکتا۔ قابل تجدید توانائی کا انقلاب برپا ہو رہا ہے لیکن اس میں انصاف بھی یقینی بنانا ہو گا۔ 

معدنیات کی بڑھتی ہوئی طلب

موسمیاتی حوالے سے ہنگامی حالات سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ایسی معدنیات کی طلب بھی بڑھ رہی ہے جن کا قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی تیار کرنے میں اہم کردار ہوتا ہے۔ ایسی ٹیکنالوجی میں شمسی پینل، ہوائی چکیاں اور بجلی سے چلنے والی گاڑیاں (ای وی) شامل ہیں۔

طاقتور بیٹریوں، بجلی سے چلنے والے آلات اور گاڑیوں کی تیاری میں لیتھیم دھات درکار ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ تجارت و ترقی (انکٹاڈ) کے مطابق مستقبل قریب میں اس دھات کی طلب 1,500 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں، نکل، کوبالٹ اور تانبے کی طلب میں اضافے کی توقع بھی ظاہر کی گئی ہے۔ 

ادارے کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی یہ طلب متعدد ترقی پذیر ممالک بالخصوص افریقہ کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ ایسی درجنوں دھاتوں کے تقریباً 20 فیصد ذخائر افریقی ممالک میں پائے جاتے ہیں جو قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتی ہیں۔ 

ترقی پذیر دنیا کی پکار

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ترقی پذیر ممالک کو محض خام مال کی فراہمی تک ہی محدود نہیں رکھا جا سکتا بلکہ انہیں ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے فوائد میں مساوی طور سے شریک کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا یہ بات قابل فہم ہے کہ ترقی پذیر ممالک یہ یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کے لیے کہہ رہے تاکہ ان کے لوگ اہم معدنیات کے حصول اور تجارت سے فوائد اٹھائیں اور اس کام میں لوگوں اور فطری ماحول کو بھی تحفظ ملے۔ 

سیکرٹری جنرل نے نئے پینل کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ کام پیچیدہ ہو گا لیکن دنیا مزید انتظار نہیں کر سکتی۔

پینل کے ارکان 

اقوام متحدہ میں جنوبی افریقہ کے مستقل سفیر نوزیفو جوائس ایمزاکاٹ ڈائسیکو اور یورپی کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل برائے توانائی ڈیٹے جول جورگسن مشترکہ طور پر اس پینل کی سربراہی کر رہے ہیں۔ 

پینل کے رکن ممالک اور اداروں میں آسٹریلیا، بوٹسوانا، برازیل، کینیڈا، چلی، چین، کولمبیا، جمہوریہ کانگو، مصر، انڈیا، انڈونیشیا، جاپان، قازقستان، نمیبیا، نائیجیریا، جنوبی افریقہ، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، امریکہ، ویت نام، زیمبیا، زمبابوے، افریقن یونین، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور متعدد بین الحکومتی اور غیرحکومتی ادارے شامل ہیں۔